فطرت

عام معنوں میں فطرت سے مراد ہے تمام موجودات(کائنات)‘اُن کی خصوصیات ‘ اور تخلیق سے اب تک اُن میں پائی جانے والی اِمتیازی صفات۔ انسان کے معاملے میں فطرت کے معنی اُس کی عادات‘مزاج‘ اور چال چلن ہے۔ فطرت کو جن معنوں میں بھی لیا جائے یہ قدرتِ لامنتہیٰ کے اپنے ہاتھوں سے بُنی ہوئی ایک جھالر ہے۔ یہ خالق ِ قوی کے ہاتھوں میں ایک قانون‘اور اُس کی حکمتوں کے گُن گاتی ایک کتاب ہے۔فطرت بھی بالکل مادّے کی طرح بے حس‘بے شعور اور ادراک سے عاری ہے۔ اس اعتبار سے وہ اپنی گود میں ہر روز پیدا ہونے والی اَن گنت تخلیقات‘اور شعور‘ ارادے اور علمی پلانوں کی ضرورت مند تمام موجودات کی زبان سے چلّا چلّا کر اپنی عاجزی اور تہی دامنی کا اظہار کر رہی ہے۔ یعنی وہ اپنی کمر کے بوجھ علمی ماحول‘ محتشم قدرت‘ اور عقل کو شل کر دینے والے اِرادے کا بآوازِ بلند اعلان کر رہی ہے۔

* * * * *

چونکہ فطرت مادے کی تمام خصوصیات اور تخلیق سے لے کر آج تک تمام موجودات میں پائی جانے والی صفات کے مترادف ہے‘ لہٰذا اِسے مادّے پر اوّلیت حاصل نہیں ہو سکتی۔چنانچہ ہستی اور حوادث کو فطرت پر منحصر دکھانا فطرت کے وسےلے سے اُن کی وضاحت کرنا دھوکہ بازی کے سِوا کچھ بھی نہیں ۔

* * * * *

موجودہ زمانے میں طبعی علوم سے کم سے کم تعلق رکھنے والے لوگ بھی بڑی اچھی طرح جانتے ہیں کہ فطرت ایک اندھی اور بہری قوت پر مشتمل ہے اوروہ کسی قسم کی کوئی بھی چیز پیدا نہیں کر سکتی۔جب معاملہ یوں ہو تو پھر فطرت کو تخلیقی قوت کا مقام دینے کی کوشش کرنا کفرانہ تعصب کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا۔

* * * * *

جب فطرت کی ماہیت کا بالکل واضح طور پر پتہ چل چکا ہے تو اُسے اُس کی حقیقت سے مختلف شکل میں دکھا کرانسانی نسلوں کے آگے ایک تخلیقی قوت کے طور پر پیش کرنا‘ علوم کے ساتھ جھگڑا کرنے کے مترادف ہے۔ اور یہ اُن تمام آثارِ قدیمہ کی حقارت سمجھا جاتا ہے جوساری دنیا میں نمائشوں میں رکھے گئے ہیں ‘ اور جن میں سے ہر ایک بذاتِ خود فن کا ایک نمونہ ہے۔

* * * * *

فرض کریں فطرت(یعنی قدرت) بذاتِ خود ہستی ہی پر مشتمل ہوتی تو جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ”قدرت نے پیدا کیا“ نہ جانے اُنہیں اس بات کا احساس ہے یا نہیں کہ وہ ان الفاظ میں یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ”قدرت نے خود اپنے آپ کوپیدا کیا ہے“۔ لیکن اگر لفظ ”فطرت“ یا”قدرت“سے اُن کا مقصدعادت‘مزاج‘کردار‘قانون‘ نظم و ضبط جیسی چیزیں ہوتی ہیں تو پھر کیااُن کے لیے اس بات کی وضاحت کرنا ضروری نہیں ہے کہ بھلافطرت اُن اشیاءاور حوادث کو کیسے پیدا کر کے نظم و ضبط کے تحت لا سکتی ہے جو خود اُسی کے گہوارے اور کارگاہ کا کردار ادا کرتے ہیں ؟

Pin It
  • Created on .
حقِ اشاعت © 2024 فتح اللہ گولن کی ويب سائٹ. تمام حقوق محفوظ ہیں۔
fgulen.com یہ فتح اللہ گولن. کی سرکاری ويب سائٹ ہے۔